۲۱ آذر ۱۴۰۳ |۹ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 11, 2024
آیت الله اراکی

حوزہ/ حوزہ علمیہ کی اعلیٰ کونسل کے رکن نے کہا: آج مصنوعی ذہانت (Artificial intelligence) معاشروں کی طاقت اور برتری کے بنیادی ستونوں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے۔ اس لئے مبلغین کی اہم ذمہ داریوں میں سے ایک مصنوعی ذہانت کے اہم مسائل کی شناخت اور ان کا تجزیہ ہے۔ یہ ایک شرعی فریضہ اور واجب کفائی ہے جو علمائے دین پر عائد ہوتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کی اعلیٰ کونسل کے رکن آیت اللہ محسن اراکی نے قم میں صوبہ مازندران کے طلبہ کے لیے مصنوعی ذہانت کے خصوصی کورس کے شرکاء سے ملاقات میں اسلامی معاشروں کی برتری میں مصنوعی ذہانت کے کردار پر زور دیا اور مبلغین کی طرف سے اس ٹیکنالوجی کے فقہی، اخلاقی اور قانونی مسائل کے جائزے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس میدان میں تعلیم اور مہارت کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

مجلس خبرگانِ رہبری کے نائب صدر نے قرآن کریم کی آیت "وَأَنتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِن کُنتُم مُّؤْمِنِینَ" کا حوالہ دیتے ہوئے ہر میدان میں اسلامی اقتدار کی ضرورت کو بیان کیا اور کہا: ایمان دنیا پر برتری کی شرط ہے اور یہ برتری علم، معیشت اور ٹیکنالوجی میں ظاہر ہونی چاہیے۔ آج کے دور میں مصنوعی ذہانت معاشروں کی طاقت اور برتری کے بنیادی ستونوں میں سے ایک جانی جاتی ہے اور یہ عسکری، علمی اور ثقافتی میدانوں میں بھی انتہائی مؤثر کردار ادا کر سکتی ہے۔

آیت اللہ اراکی نے علم اور ٹیکنالوجی کے حصول میں حوزہ علمیہ کے کردار کو انتہائی اہم قرار دیا اور کہا: آج مبلغین کی اہم ذمہ داریوں میں سے ایک مصنوعی ذہانت کے اہم مسائل کی شناخت اور ان کا تجزیہ ہے۔ یہ ایک شرعی فریضہ اور واجب کفائی ہے جو علمائے دین پر عائد ہوتا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .